save gharqad "T"_Shirts @37£ 👕
Save the gharqad (غرقد) P_Cap @ 10£
Save the gharqad (غرقد) Kitchen apron
Save the gharqad (غرقد) Hand bags 👜
Save the gharqad (غرقد) Shirt buttons
Save the gharqad (غرقد) 📝📑 Stationary
Save the gharqad (غرقد) Dresses👘👚
Save the gharqad (غرقد) Kitchen apron
Save the gharqad (غرقد) Hand bags 👜
Save the gharqad (غرقد) Shirt buttons
Save the gharqad (غرقد) 📝📑 Stationary
Save the gharqad (غرقد) Dresses👘👚
Perfumes, Kitchens crokery
اور ان گنت اشیاءکی فروخت ۔۔۔۔ سیو غرقد کے لئے فنڈ اکٹھا کرنا ، غرقد کے درخت کو لگانے کے لئے چندےکی تمام کوششیں اور غرقد کے درخت کی کاشت کا یہودی مشن۔۔اور ان تمام چیزوں کی بیچنے سے حاصل ھونے والی رقم کو غرقد کےدرخت کی افزائش کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
یہ غرقد کا درخت آخرکیا ھے؟۔ اس کی افزائش کے لئے یہودی کیوں پاگل ھوتے پھر رہے ھیں؟
ان تمام چیزوں پر ایک درخت کی شبیہ یعنی پکچر بنی ھوئی ہے اس پکچر کو ذرا غور سے دیکھئیے۔ اس تصویر میں ایک آدمی اور ایک عورت ایک درخت کے پیچھے اپنا آپ چھپاتے ھوئے دیکھ سکتے ھیں۔ یہی وہ درخت یعنی غرقد ھے۔ تمام اسرائیل میں اس غرقد کے درخت کو انتہائی تیزی سے کاشت کیا جا رھا ھے غرقد کے درخت کی کاشت کی یہ مہم یہودی اپنی ریاست کی سطح پر چلا رہے ہیں۔ جبکہ خود اسرائیل کا وزیراعظم اس تصویر میں یہی غرقد کا درخت بھی لگاتا ھوا دکھائ دے رھا ھے۔ اس کے علاوہ اسرائیل نے ہندوستان سے بھی یہ مدد مانگی ھے کہ وہ اپنے ملک کی تمام تر بنجر زمین پر اس درخت کی کاشت کرے جس کا تمام خرچہ اسرائیل کے یہودی برداشت کریں گے۔اب سوال یہ ہے کہ کیا سارے یہودی پاگل ھو گئے ھیں؟؟؟؟؟؟؟جی نہیں دوستو
دنیا کے تمام تر وسائل پر قبضہ کرنے والے یہودی بالکل بھی پاگل نہیں ھیں دراصل یہ بہت ذھین لوگ ھیں ۔ یہ لوگ اپنے مذھب سے زیادہ اسلام کی حقانیت پر یقین رکھتے ھیں۔ ان یہودیوں نے احادیث کی تقریبا" تمام کتابوں کو پڑھ رکھا ھیے۔ غرقد کے درخت کی کاشت کی یہ ساری تیاری رسول ﷲ ﷺ کی ایک حدیث پاک کی وجہ سے چلائی جا رھی ھے۔ صحیح مسلم کی وہ حدیث یوں بیان ہوئی ھے۔۔۔۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَة ابْنُ سَعِيد ، حَدَّثَنَا يَعْقُوب يَعْنِي ابْن عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَن سُهَيْل ، عَنْ أَبِيه ، عَنْ أَبِی هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ لَا تَقُوم السَّاعَةُ حَتَّى يُقَاتِل الْمُسْلِمُون الْيَهُود ، فَيَقْتُلُهُم الْمُسْلِمُون حَتَّى يَخْتَبِی الْيَهُودِيُّ مِن وَرَاءِ الْحَجَر وَالشَّجَر ، فَيَقُولُ الْحَجَرُ أَوِ الشَّجَرُ : يَا مُسْلِمُ يَا عَبْدَ اللَّه هَذَا يَهُودِی خَلْفِی فَتَعَال فَاقْتُلْه ، إِلَّا الْغَرْقَد فَإِنَّهُ مِنْ شَجَر الْيَهُودِ " .
صحيح مسلم ( كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ) رقم الحديث: 520
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نےبیان فرمایا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک کہ مسلمان ان یہودیوں سے جنگ نہ کرلیں اور مسلمان انہیں قتل کردیں یہاں تک کہ وہ یہودی کسی پتھر یا پھر درخت کے پیچھے چھپیں گے تو وہ پتھر یا پھر وہ درخت بولے گا کہ اے مسلمان اے ﷲ کے بندے یہ یہودی میرے پیچھے چھپا ہے آؤ اور اس کو قتل کردو سوائے غرقد کے اس درخت کے کیونکہ وہ درخت یہود کے درختوں میں سے ہے
الصحیح مسلم :حدیث نمبر2838 / 14635حدیث متفق علیہ 6
یہودی یہ جانتے ھیں کہ آقائے دوجہاں محمد مصطفےٰ ﷺ کی زبان مبارک سے نکلنے والا ھر ایک لفظ سچا ھے اور ھر قیمت پر پورا ھونے والا بھی ھے۔ اس لیے یہودی اس حدیث پاک کی روشنی میں اس غرقد کو کاشت کرنے میں لگے ھوئے ھیں تاکہ مسلمانوں سےہونےوالی اس جنگ کے دوران جب اس زمین کی ھر ایک چیز پکار پکار کر بولے گی کہ اے مسلمانو! میرے پیچھے دیکھو ایک یہودی چھپا ھوا ھے آؤ اسے قتل کر دو تو پھر اس وقت یہی وہ درخت گونگا بن جاۓ گا اور اس چھپے ھوئے یہودی کو پناہ دے گا۔ یہودیوں کو یقین ہے کہ ایسا ھی ھوگا۔ یہ معرکہ ھوکر ہی رہے گا ۔۔۔۔اور اس معرکے میں انشاءﷲ اس دنیا سے یہودیوں کا مکمل خاتمہ ھوجائے گا اور اس دنیا کے انسان کئی ہزار سال بعد اس کرء ارض کو یہودیوں کی ناپاک سازشوں سے پاک ایک جنت کا نمونہ پائیں گے۔
ھمارے لئے اس میں سوچنے کی بات ھے کہ یہودی جیسے بدترین دشمنان دین بھی ھمارے آقا محمد مصطفےﷺ کی ھر بات کو سچ مانتے ھیں تو پھر یہ کیا کہ ھم یہودیوں سے بھی بدتر نہیں ہیں کہ جو آپ ؐ کے احکامات کے منکر ھو گئے ہیں؟ ذرا سا سوچئیے گا۔۔۔
یہاں پر ایک اور بات نہایت حیرانگی والی ہے کہ جس وقت رسولﷲﷺ اپنی زبان مبارک سے یہ الفاظ بیان فرما رہے تھے اس وقت تک کہیں پر دور دور تک اسرائیل کا نام و نشان بھی نہ تھا۔ اس وقت دنیا میں کہیں بھی یہودیوں کی کوئی معمولی سی بھی ریاست نہ تھی بلکہ یہودی قوم گروھوں میں حقیر سی تعداد میں پوری دنیا میں یہاں وہاں د ھکے کھاتی پھر رھی تھی۔ چودہ سو سال تک دنیا بھر کے مسلمان یہ سمجھنے سے قاصر تھے کہ کہ کون یہودی اور کہاں غرقد کے درخت کی اتنی بڑی تعداد میں کاشت کاری!!لیکن رسول ﷺ یہ سب کچگ ھوتا ہوا وحئ خداوندی سے اپنی آنکھوں سے اس زمانے میں دیکھ رھے تھے ۔۔۔
بنی اسرائیل یعنی یہ (یہودی) تو ھمارے نبی ﷺ کی باتوں کو سچ سمجھتے ہوۓ اپنی تیاریاں کر رہے ہیں
مگر ہم مسلمان نہ جانے کیوں؟ معلوم نہیں کب جاگیں ۔
Nice writing
ReplyDeleteAmazing information
ReplyDelete